اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس فتاویٰ سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے !آمین مؤلف نے اپنے اس فتاوی کوترتیب دینےکےلئے جن کتابوں سے مددلی ہےا ن میں سے چند یہ ہیں: بعض نےکہاکہ فتوی تاتارخانیہ چارضخیم جلدوں میں ہے اور بعض نے اس کے خلاف بتایاہے https://mylescryxq.blogpostie.com/57823237/the-basic-principles-of-hire-lawyer-in-karachi